بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسقاط کی صورت میں نفاس کا حکم


سوال

اگر پنتالیس دن کا حمل ضائع ہو جاۓ اور  اس کے بعد خون  ساتویں دن تک آۓ اور  پھر رک جاۓ، اس کے بعد زردی مائل نمی سی محسوس ہو پیشاب کے ساتھ، کیا اس صورت میں دسویں دن صحبت کرنا جائز ہے؟ اگر اس صورت میں صحبت کرلے تو کیا  دونوں میاں بیوی گناہ گار ہوں گے؟ اور  اس کا کفارہ کیا ہوگا؟

جواب

اگر   چار  مہینے سے کم مدت کا حمل ساقط ہوجائے اور اس کے بعد کم از کم تین دن تک خون آیا اور اس سے پہلے ایک کامل طہر بھی گزر چکا ہو تو یہ خون حیض شمار ہوگا، لیکن اگر حمل ضائع ہونے کے بعد تین دن سے کم خون آیا تو یہ خون حیض بھی شمار نہیں ہوگا، بلکہ استحاضہ ہوگا۔

لہذا صورتِ مسؤلہ میں یہ خون نفاس نہیں، اگر اس سے پہلے یعنی نفاس کا خون آنے سے پہلے ایامِ طہر مکمل تھے یعنی کم از کم پندرہ دن پاکی کے گزرے تھے (جیساکہ سوال سے معلوم ہورہاہے کہ پینتالیس دن کا حمل تھا تو طہر گزرچکاہے) تو یہ خون حیض ہے۔ اب  ساتویں  دن کے بعد سفیدی آگئی تو  اس کے بعد جماع کرنا جائز ہے۔اور اگر  پندرہ دن نہ گزرے تھے تو  پھر یہ استحاضہ ہے۔

اور جس صورت میں یہ حیض ہی ہے، تو پھر دوبارہ سفیدی کا انتظار کرنا یا دس دن کا مکمل ہونا  لازم ہے۔ اگر اس سے پہلےجماع  کیا تو گناہ ہوا، اور توبہ و استغفار کرے۔بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد کچھ صدقہ کرے؛ تاکہ نیکی سے گناہ دھل جائے۔ استطاعت ہو تو ایک دینار (4.374  گرام سونے کا سکہ) یا آدھا دینار (یا اس کی قیمت) صدقہ کرے، بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اگر خون سرخ ہو تو مکمل دینار صدقہ دے اور اگر خون سرخ کے علاوہ کسی اور رنگ کا ہو تو آدھا دینار صدقہ  دے دے۔

ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

ترجمہ:  جوشخص بھی حائضہ عورت سے ہم بستری کرلے وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 298):

"(قوله: و يندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعاً «في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار»، ثم قيل: إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل: بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر. قال في البحر: ويدل له ما رواه أبو داود والحاكم وصححه: «إذا واقع الرجل أهله وهي حائض، إن كان دماً أحمر فليتصدق بدينار، وإن كان أصفر فليتصدق بنصف دينار»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں