بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس میں زائد رقم کا حکم


سوال

انشورنس جائز ہے؟ ہم نے دس سال میں تین لاکھ بھرے، تیس ہزار  سالانہ کے حساب سے، اب مجھے چھ لاکھ ملے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟

جواب

مروجہ انشورنس پالیسیاں جوے اور سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ 

صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے اپنی اصل رقم یعنی تین لاکھ روپے استعمال کرنا جائز ہے، زائد رقم ثواب کی نیت کیے بغیر (نیز ناجائز پیسوں کے وبال سے بچنے کی نیت سے) صدقہ کرنا لازم ہے، اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔

العرف الشذي شرح سنن الترمذي (1/ 38):

إن ها هنا شيئان:

أحدهما: ائتمار أمر الشارع والثواب عليه.

والثاني: التصدق بمال خبيث، والرجاء من نفس المال بدون لحاظ رجاء الثواب من امتثال الشارع، فالثواب إنما يكون على ائتمار الشارع، وأما رجاء الثواب من نفس المال فحرام، بل ينبغي لمتصدق الحرام أن يزعم بتصدق المال تخليص رقبته ولا يرجو الثواب منه، بل يرجوه من ائتمار أمر الشارع، وأخرج الدارقطني في أواخر الكتاب: أن أبا حنيفة رحمه الله سئل عن هذا فاستدل بما روى أبو داود من قصة الشاة والتصدق بها."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205201104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں