بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کا حکم


سوال

کیا اسٹیٹ لائف کی پالیسی یا انشورنس لینا جائز اور حلال ہے؟

جواب

واضح رہے کہ انشورنس  کی تمام مروجہ صورتیں سود اور جوۓ کے مجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہیں، انشورنس میں   سود اس اعتبار سے ہے کہ حادثہ وغیرہ کی صورت میں جمع شدہ رقم سے زائد  رقم ملتی ہے اور زائد رقم سود ہے،  اور جوا اس اعتبار سے ہے کہ بعض صورتوں  میں اگر حادثہ وغیرہ نہ ہوتو  جمع شدہ رقم بھی واپس نہیں ملتی، انشورنس کمپنی اس رقم کی مالک بن جاتی ہے۔  لہذا کسی بھی قسم کا  انشورنس پالیسی لینا اور اس کا نفع لینا ناجائز اور حرام ہے۔

صحیح مسلم میں ہے: 

"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل ‌الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه»، وقال: «هم سواء»."

(كتاب المساقاة، باب لعن آكل الربا و مؤكله، ج: 3، ص: 1219، ط: دار إحياء التراث العربي بيروت)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من ‌المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، ج: 6، ص: 403، ط: دار الفكر بيروت) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309100329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں