بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امامت فروخت کرنا جائز نہیں


سوال

امامت  بیچنا کیسا ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ امامت ايك منصب كا نام  ہے، اور  یہ حق مجرد  ہے، الگ طور  پر  اس  کی کوئی  مادی شكل  نہیں ہے،   لہٰذا اس   کی خرید و فروخت شرعاً جائز  نہیں ہے، اور  آمدنی بھی حلال  نہیں ہے۔

الأشباه والنظائرمیں ہے :

"الحقوق ‌المجردة ‌لا ‌يجوز ‌الاعتياض عنها."

(‌‌العقد الفاسد إذا تعلق به حق العبد لزم وارتفع الفساد إلا في مسائل،ص:178،ط:دار الكتب العلمية، بيروت)

وفي حاشية ابن عابدين :

"و أفتى في الخيرية أيضًا بأنه لو فرغ عن الوظيفة بمال فللمفروغ له الرجوع بالمال؛ لأنه اعتياض عن حق مجرد و هو لايجوز صرحوا به قاطبةً، قال: و من أفتى بخلافه فقد أفتى بخلاف المذهب لبنائه على اعتبار العرف الخاص و هو خلاف المذهب و المسألة شهيرة و قد وقع فيها للمتأخرين رسائل و اتباع الجادة أولى و الله أعلم." 

(کتاب الوقف ،مطلب للمفروغ لہ الرجوع بمال الفراغ ،ج:4،ص:383،ط:سعيد)

 فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411101866

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں