بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جُمادى الأولى 1446ھ 13 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

امام اورمؤذن کےلیے دی گئی خاص عیدی کومسجد کے عمومی چندہ میں جمع کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی نمازی عید کے موقع پر امام صاحب اور مؤذن کی خدمت کے لیے کچھ رقم انتظامیہ کو دیتا ہے اور انتظامیہ والے اس رقم کو مسجد کے چندے میں جمع کر دیں ۔تو یہ جمع کرنا کیسا ہے ؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں اگرکوئی نمازی امام صاحب اورمؤذن صاحب کی خدمت کےلیےکوئی رقم  خاص کرکےانتظامیہ والوں کودیتاہے تواس رقم کو  اسی مد میں خرچ کرنا ضروری ہے، اس کے علاوہ مصرف میں خرچ کرنے لیے رقم دینے والوں کی اجازت ضروری ہے، اگر رقم دینے والے اجازت دے دیں تو کسی اور مصرف میں اس کا استعمال جائز ہوگا۔لہذاامام اور مؤذن کےلیے دی گئی مخصوص رقم کودینے والے کی اجازت کے بغیرمسجد کے چندہ میں جمع کرناجائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال الخيرالرملي: أقول: ومن اختلاف الجهة ما إذا كان الوقف منزلين أحدهما للسكنى والآخر للاستغلال فلا يصرف أحدهما للآخر وهي واقعة الفتوى. اهـ."

( کتاب الوقف، مطلب في نقل انقاض المسجد ونحوہ، ج: 4، صفحہ: 361، ط: ایچ، ایم، سعید)

وفیه أیضًا:

"على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة، وصرح الأصوليون بأن العرف يصلح مخصصًا".

(کتاب الوقف، مطلب مراعاۃ غرض الواقفین۔۔۔ ج: 4، صفحہ: 445، ط: ایچ، ایم، سعید)

الاشباہ والنظائر میں ہے:

"شرط الواقف کنص الشارع أي في وجوب العمل بہ، وفي المفہوم والدلالة".

(الأشباہ و النظائرکتاب الوقف من الفن الثاني، 106/2، ط: إدارۃ القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100217

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں