امام كو امامت كرنے سے پهلے اپنی نيت کے لیے زبان سے کيا كهنا هے؟ اور مقتدیوں کے لیے کيا نيت هونی چاہیے؟
امام امامت کی نیت اس طرح کرے کہ میں ان تمام لوگوں کی امامت کر رہا ہوں جو میری اقتدا کریں، لیکن یہ نیت کرنا امامت کے درست ہونے کے لیے شرط نہیں ہے، چناں چہ اگر امام صرف اپنی نماز کی نیت کرے، تب بھی اس کی امامت اور لوگوں کی اقتدا درست ہوجائے گی، البتہ امام کو جماعت کا ثواب اسی وقت ملے گا جب وہ لوگوں کی امامت کی نیت بھی کرے گا۔
واضح رہے کہ نیت در اصل دل کے ارادے کا نام ہے، امام کے دل میں یہ ارادہ اور قصد ہوکہ میں امامت کررہاہوں، (یعنی لوگوں کو نماز پڑھارہاہوں) اسی ارادے سے امامت کی نیت اور جماعت کا ثواب حاصل ہوجائے گا، زبان سے الفاظ کہنا نیت کے لیے شرط نہیں ہیں، خواہ انفرادی نماز پڑھ رہا ہو، یا امامت کر رہاہو۔
الفتاوى الهندية (1/ 66):
"والإمام ينوي ما ينوي المنفرد، ولايحتاج إلى نية الإمامة حتى لو نوى أن لايؤم فلانًا فجاء فلان واقتدى به جاز، هكذا في فتاوى قاضي خان. ولايصير إماما للنساء إلا بالنية، هكذا في المحيط."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200790
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن