بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کیا نیت کرے؟


سوال

امام كو امامت كرنے سے پهلے اپنی نيت کے لیے زبان سے کيا كهنا هے؟ اور مقتدیوں کے لیے کيا نيت هونی چاہیے؟

جواب

امام امامت کی نیت اس طرح کرے کہ میں ان تمام لوگوں کی امامت کر رہا ہوں جو میری اقتدا کریں، لیکن یہ نیت کرنا امامت کے درست ہونے کے لیے شرط نہیں ہے، چناں چہ اگر امام صرف اپنی نماز  کی نیت کرے، تب بھی اس کی امامت اور لوگوں کی اقتدا درست ہوجائے گی، البتہ امام کو  جماعت کا ثواب اسی وقت ملے گا جب وہ لوگوں کی امامت کی نیت بھی کرے گا۔

واضح رہے کہ نیت در اصل دل کے ارادے کا نام ہے، امام کے دل میں یہ ارادہ اور قصد ہوکہ میں امامت کررہاہوں، (یعنی لوگوں کو نماز پڑھارہاہوں)  اسی ارادے سے امامت کی نیت اور جماعت کا ثواب حاصل ہوجائے گا، زبان سے الفاظ کہنا نیت کے لیے شرط نہیں ہیں، خواہ انفرادی نماز پڑھ رہا ہو، یا امامت کر رہاہو۔

الفتاوى الهندية (1/ 66):

"والإمام ينوي ما ينوي المنفرد، ولايحتاج إلى نية الإمامة حتى لو نوى أن لايؤم فلانًا فجاء فلان واقتدى به جاز، هكذا في فتاوى قاضي خان. ولايصير إماما للنساء إلا بالنية، هكذا في المحيط."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200790

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں