بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی ذکر


سوال

اجتماعی ذکر جائز ہے یا نہیں؟

جواب

 اجتماعی ذکر کے حلقوں کا اہتمام  پسندیدہ  ہے، لیکن اس کے لیے کچھ  شرائط ہیں:

 1: ریا ونمود کا خوف نہ ہو۔

  2: اصرار والتزام نہ ہو، یعنی شرکت نہ کرنے والوں کو اصرار کرکے شرکت پر آمادہ نہ کیا جائے اور شریک نہ ہونے والوں پر طعن وتشنیع نہ کی جائے۔

3: آواز شرکاءِ حلقہ تک ہی محدودو رکھی جائے۔ مسجد میں  ذکر  یا کوئی بھی ایسا عمل اتنی  آواز سے کرنا جس سے دیگر لوگوں یااہلِ محلہ کو تشویش ہوتی ہو قطعاً جائز نہیں ہے۔ 

ردالمحتار میں ہے:

"أجمع العلماء سلفاً وخلفاً علی استحباب ذکر الجماعة في المساجد وغیرها إلا أن یشوش جهرهم علی نائم أو مصل أو قارئ"  الخ (ج:۱، ص: ۶۶۰) فقط والله أعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

مسجد میں اجتماعی ذکر بالجہر کا حکم


فتوی نمبر : 144109203037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں