ایک آدمی کا انتقال ہوا اس کے ورثاء میں ، 5 بیٹیاں، 3 بیٹے اور ایک بیوہ ہے ، اس کی میراث میں ایک مکان ہے ،تو یہ مکان ان ورثاء کے درمیان کیسے تقسیم ہو گی؟
اگر مرحوم کے والدین میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ہے تو اس کی ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہےکہ میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں اسے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کے(۸۸ )حصے کرکے (۱۱)حصے بیوہ کو، (۱۴)حصے میت کے ہر ایک بیٹے کو اور (۷)حصے اس کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔
تقسیم کی صورت یہ ہے:
میت:88/8
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | |||||||
11 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 |
یعنی مثلًا 100 روپے میں سے12.5 روپے بیوہ کو،15.909 روپے میت کے ہر ایک بیٹے کو اور 7.954 روپے اس کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100912
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن