بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، تین بیٹے اور پانچ بیٹیوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم کا طریقہ


سوال

 ایک آدمی کا انتقال ہوا اس کے ورثاء میں ، 5 بیٹیاں، 3 بیٹے اور ایک  بیوہ ہے ، اس کی میراث میں ایک مکان ہے ،تو یہ مکان ان ورثاء کے درمیان کیسے تقسیم  ہو گی؟

جواب

اگر مرحوم کے والدین میں سے کوئی بھی  زندہ نہیں ہے تو اس کی  ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہےکہ میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو  اسے ادا کرنے کے بعد اور  اگر مرحوم  نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو  باقی ترکہ کے  ایک تہائی میں  اسے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ  کے(۸۸ )حصے کرکے (۱۱)حصے  بیوہ کو، (۱۴)حصے میت کے ہر ایک بیٹے کو اور (۷)حصے اس کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

تقسیم کی صورت یہ ہے:

میت:88/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
1114141477777

یعنی مثلًا 100 روپے میں سے12.5 روپے بیوہ کو،15.909 روپے میت کے ہر ایک بیٹے کو اور 7.954 روپے اس کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100912

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں