بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایصالِ ثواب کے لیے کیا کیا جائے؟


سوال

اگر والدہ کا انتقال ہوجائے تو اب ان کے ایصالِ ثواب کے لیے کیا نیک کام کیاجائے ؟

جواب

واضح رہے کہ قرآنِ کریم کی تلاوت، ذکر و اذکار نفل نماز، روزہ، طواف، عمرہ و حج، قربانی، نیز غرباء ومساکین پر صدقہ خیرات کرکے مرحومین کو ثواب پہنچانا شرعاً درست ہے،  اور  مرحومین تک نہ صرف  اس کا  ثواب پہنچتاہے،  بلکہ  پڑھنے والوں یا صدقہ کرنے والوں کو بھی برابر ثواب ملتا ہے، اور کسی کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ہے۔

لہذا آپ اپنی والدہ کو  ثواب پہنچانے کے لیے ان اعمال میں سے جو میسر ہوں کرسکتے ہیں۔ ان کی طرف سے غرباء اور مساکین پر صدقہ کیا جائے، الغرض ان تمام نیک کاموں کا ثواب مرحومین  کو پہنچایا جاسکتا ہے، بہتر ہے کہ ان کی طرف سے ایسا صدقہ یا نیک عمل کیا جائے جس کا اجر جاری رہے، مثلًا ان کے ایصالِ ثواب کے لیے کنواں کھدوا دیں، مسجد یا مدرسے کی تعمیر میں  حصہ لے لیں، مسجد یا مدرسے میں قرآن شریف یا دینی کتابیں وقف کردیں، یا پھل دار سایہ دار درخت لگادیں، وغیرہ وغیرہ۔

ذیل میں کچھ احادیث ذکر کی جاتی ہیں جن میں  والدین کی طرف سے ایصالِ ثواب کے لیے مختلف چیزوں کا تذکرہ آیا ہے:

1- حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے، ان کے لیے کیا  صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: پانی،  انہوں نے ایک کنواں کھدوایا، اور  کہا: "یہ  (کنواں) سعد کی والدہ کے لیے ہے"۔

مشكاة المصابيح (1/ 597):

"و عن سعد بن عبادة قال: يا رسول الله إن أم سعد ماتت، فأي الصدقة أفضل؟ قال: «الماء» . فحفر بئراً وقال: هذه لأم سعد. رواه أبو داود والنسائي."

اس حدیث میں  آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے والدہ کے لیے پانی کے صدقہ کا ثواب پہنچانے کا ذکر فرمایا۔

2- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا : میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے اپنے پیچھے مال چھوڑا ہے، لیکن کوئی وصیت نہیں کی۔ اگر میں ان کی جانب سے صدقہ خیرات کردوں، کیا ان کے گناہوں کے لیے معافی کا ذریعہ ہوجائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے  فرمایا: ہاں! تمہارے صدقات سے ان کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔

صحيح مسلم (3/ 1254):

"عن أبي هريرة، أنّ رجلاً قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إن أبي مات وترك مالاً، ولم يوص، فهل يكفر عنه أن أتصدق عنه؟ قال: «نعم»."

اس حدیث میں والدین کی طرف سے مطلق صدقے کا ذکر فرمایا ہے۔

3- حضر ت ابواُسید مالک بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس موجود تھے کہ اتنے میں بنو سلمہ کا ایک شخص آیا اور اُس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سےدریافت کیا:یا رسول اللہ! میرے والدین کی وفات کے بعد بھی ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی کوئی صورت ہے، جس کو میں اختیار کروں؟ فرمایا: ہاں! ان کے لیے دُعا و اِستغفار کرنا، ان کے بعد ان کی وصیت کو نافذ کرنا، ان کے متعلقین سے صلہ رحمی کرنا، اور ان کے دوستوں سے عزّت کے ساتھ پیش آنا۔

سنن أبي داود (4/ 336):

"عن أسيد بن علي بن عبيد، مولى بني ساعدة عن أبيه، عن أبي أسيد مالك بن ربيعة الساعدي، قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذ جاء ه رجل من بني سلمة، فقال: يا رسول الله، هل بقي من بر أبوي شيء أبرهما به بعد موتهما؟ قال: «نعم الصلاة عليهما، والاستغفار لهما، وإنفاذ عهدهما من بعدهما، وصلة الرحم التي لا توصل إلا بهما، وإكرام صديقهما»."

اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے والدین کے لیے دعا، ان کے لیے استغفار وغیرہ کا حکم فرمایا۔

نیز والدین یا ان میں سے کوئی ایک انتقال کرجائے تو ان  کی قبر پر جاکر بھی ان کے لیے ایصالِ ثواب کرنا چاہیے،   قبرستان میں   قبر کے پاس  سورہ یاسین پڑھ کردعا مانگنا مردوں کے لیے باعثِ مغفرت اور  مستحب عمل ہے، لیکن قبرستان جاکر پڑھنا ضروری نہیں ہے، گھر میں کسی بھی جگہ پڑھ کر بھی اس کا ثواب پہنچا سکتے ہیں۔

حدیث شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:

"جوشخص قبرستان میں داخل ہوجائے اور سورہ یاسین پڑھے تو اللہ تعالی اس دن مردوں سے عذاب ہلکا فرمادیتے ہیں، اور جو شخص اپنے والدین کی قبر کی زیارت کرے، پھر ان کی قبر کے پاس سورہ یاسین پڑھے تو ان کی مغفرت بخشش ہوجاتی ہے۔"

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

ایصالِ ثواب کا ثبوت اور ایصال کرتے وقت کیا الفاظ کہے جائیں؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201483

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں