بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت میں نہ بیٹھنا


سوال

 اگر کوئی بہن شوہر کی وفات کے بعد عدت میں نہ بیٹھے یا بیٹھے تو چند دنوں کے لیے بیٹھے تو اس کا شرعی حکم کیا ہوگا؟

جواب

عدت میں بیٹھنا واجب ہے؛ لہذا بغیر کسی شرعی عذر کے عدت کے دنوں میں گھر سے نکلنے والی عورت گناہ گار ہوگی، اس پر توبہ لازم ہے، اور عدت کے دن باقی ہوں تو بقیہ دن پابندی بھی ضروری ہوگی، البتہ جو دن گزرچکے وہ عدت میں ہی شمار ہوں گے۔

  البحر الرائق  میں ہے :

"وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة ... دخل في ترک الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، وشمل لبس الحریر بجمیع أنواعه وألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب".

(۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل فی الإحداد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200981

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں