بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدتِ وفات کے ختم ہونے کا وقت


سوال

بیوہ کی عدت میں گھنٹوں اور سیکنڈوں  کا بھی اعتبار ہوگا یا فقط ایام کا؟

جواب

شوہر کی وفات کے وقت سے عورت کی عدت شروع ہوتی ہے، البتہ اگرکسی عورت کے  شوہر کا انتقال قمری (اسلامی) مہینے کی ابتدا یعنی پہلی تاریخ میں ہوا ہو، تو اس عورت کو  عدت چاند کے مہینوں کے اعتبار سے چار ماہ دس دن پوری کرنا لازم ہوگی، خواہ کوئی مہینہ انتیس کا ہی کیوں نہ ہو، اس صورت میں وقت کا حساب نہیں ہوگا،  اور اگر شوہر کا انتقال مہینے کے درمیان میں ہوا ہو تو   کل 130 دن شمار کرکے عدت گزارنا لازم ہوگا، اور اس صورت  میں  عدت ختم ہونے والے دن اُسی وقت عدت ختم ہوگی ، جس وقت شوہر کا انتقال ہوا  ہے، مثلًا: شوہر کا انتقال صبح نو بجے ہوا تو آئندہ دن صبح نو بجے ایک دن پورا ہوگا، اسی طرح پورے 130 دن مکمل کرنے ہوں گے۔

"فتاوی شامی" میں ہے:

"في المحيط: إذا اتفق عدة الطلاق و الموت في غرة الشهر اعتبرت الشهور بالأهلة وإن نقصت عن العدد، وإن اتفق في وسط الشهر، فعند الإمام يعتبر بالأيام، فتعتد في الطلاق بتسعين يوماً، وفي الوفاة بمائة وثلاثين". (3/ 509)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں