بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران ملازمت کے لیے جانا


سوال

گیارہ ماہ پہلے میرے شوہر مجھے اور میری 22 ماہ کی بیٹی کو میرے والد کے گھر چھوڑ کر چلے گئے تھے اور اب طلاق کے کاغذات بھیج رہے ہیں، میرےوالد ریٹائرڈ ہیں، اور میں اسکول میں جاب کرتی ہوں، کیا میں عدت کے دوران پردے کے ساتھ کام پر جاسکتی ہوں؟

جواب

اگر آپ کے پاس آمدن کا یا گزارے کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے، اور اس ملازمت سے عدت کے ایام کی چھٹی لینا ممکن نہیں ہے اور ملازمت ترک کرنے کی صورت میں تنگ دستی اور معاشی پریشانی کا یقین ہے تو پردے کے ساتھ دن کے اوقات میں ملازمت پر جانے کی گنجائش ہے، رات (غروب آفتاب) سے پہلے پهلے گھر واپس لوٹنا ضروری ہوگا۔

البحرالرائق " میں ہے:

'' (قوله: ومعتدة الموت تخرج يوماً وبعض الليل ) لتكتسب لأجل قيام المعيشة ؛ لأنه لا نفقة لها حتى لو كان عندهاكفايتها صارتكالمطلقة فلا يحل لها أن تخرج لزيارة ولا لغيرها ليلاً ولا نهاراً .والحاصل: أن مدار الحل كون خروجها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره فمتى انقضت حاجتها لا يحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها كذا في فتح القدير''۔(4/166،دارالمعرفہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں