بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران بیمار بیٹی اور بھائی کی تیمارداری کے لیے گھر سے نکلنا


سوال

میری بہن کے شوہر کا انتقال ہوا ہے، فی الحال بہن عدت میں ہے، اب  بہن کی بیٹی کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے، اور بیٹی شادی شدہ ہے، اور چھوٹا بھائی بھی بہت سخت بیمار ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ  میری بہن (اس وقت اس کی عمر 73 سال ہے) ان دونوں مریض کی عیادت اور خدمت میں جانا چاہتی ہے؛ کیوں کہ بیٹی کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، اور شوہر کام پر جاتا ہے تو خدمت کی ضرورت ہوتی ہے، اور چھوٹے بھائی کی کیفیت یہ ہے کہ  وہ چارپائی سے اٹھ بھی نہیں سکتا ۔ کیا میری بہن ان دونوں کی خدمت کے لیے جاسکتی ہے کہ نہیں؟ اور کیا ضرورت کے لیے بہن باہر جاسکتی ہے کہ نہیں  ؛ کیوں کہ بچے تو سب کام پر چلے جاتے ہیں؟

جواب

واضح  رہے  کہ شوہر کے انتقال کے بعد   نکاح کی نعمت کے ختم ہونے پر اظہارِ افسوس کے لیے  عورت پرشریعت  کے حکم کے مطابق  چار مہینہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے اور اگر شوہر کا انتقال  چاند کی پہلی تاریخ کے بعد  ہوا مثلاً دوسری، تیسری وغیرہ تو ایسی صورت میں ایک سو تیس دن عدت گزارنا اور عدت کی تمام پابندیوں پر عمل کرنا ضروری ہے، خواہ عورت جوان ہو یا سن رسیدہ ہو ؛ لہذا عدت کے  دوران معتدہ عورت کے لیے  شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا،  زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوش بو لگانا، اور  شوخ رنگ اور نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے۔ 

  صورت ِ مسئولہ میں  سائل   کی بہن کے لیے   عدت کے دوران  اپنی بیٹی یا اپنے بھائی کی تیمارداری کے لیے گھر  سے نکلنا شرعاً جائز نہیں ہے، گھر کی ضروریات کے لیے   گھر کے افراد سے سامان مانگواکر رکھ لیا جائے، اور  بیٹی اور بھائی کی تیمارداری اور دیکھ بھال  کے لیے  کسی  اور قریبی، معتمد  شخص  کی خدمت لے  لی جائے، یا  اس بیمار بیٹی اور بھائی کو معتدہ بہن کے گھر ہی میں رکوالیا جائے، ان کی  خیال داری بھی ہوجائے گی اور سائل کی بہن کو عدت کے دوران گھر سے نکلنا بھی نہیں  پڑے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".  

(3/ 536، كتاب الطلاق ، باب العدة، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144303100293

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں