بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران سفر پر جانا


سوال

کیا عورت عدت کے دوران ضرورت کے تحت اپنے بیٹے کے ساتھ سفر پر جاسکتی ہے؟

جواب

عدت کے دوران کسی شدید  ضرورت کے بغیر عورت کا گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، ہاں! ضرورتِ شدیدہ کے وقت عورت کا گھر سے نکلنا جائز ہے،  مثلاً اس کو گھر سے نکال دیا جائے یا وہ گھر منہدم ہو جائے یا گھر کے گِر جانے  کا اندیشہ ہو یا اس گھر میں عورت کے مال کے ہلاک  ہونے  کا  اندیشہ ہو یا اس گھر  کا کرایہ دینے کی قدرت نہ ہو، یا ایسے  مرض کے علاج کے لیے  جس کی وجہ سے جان یا عضو کے نقصان کا اندیشہ ہو اور گھر میں رہ کر علاج ممکن نہ ہو، ان صورتوں میں عورت کو کسی قریبی دوسرے گھر میں منتقل ہونے کی اجازت ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3/ 536) :

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه". 

  مذکورہ خاتون عدت میں کس ضرورت کے تحت گھر سے نکلنا چاہتی ہیں، اس کی تعیین کر دیتے تو متعینہ جواب دیا جاسکتا تھا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201619

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں