بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران نواسی کی شادی میں جانا


سوال

عدتِ وفات میں عدت کے دوران نانی کا اپنی نواسی کی شادی میں شرکت کی غرض سے ان کے گھر جانا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

جواب

عورت کے لیے عدت میں بلاضرورتِ شدیدہ اپنے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کے لیے اپنی نواسی کی شادی میں شرکت  کے لیے ان کے گھر جانا جائز نہیں، اگر وہ عدت کے دوران شادی میں شرکت کے لیے گھر سے نکلے گی تو گناہ گار ہو گی۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه ( إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

( باب العدة، فصل في الحداد، ٣ / ٥٣٦، ط: دار الفكر)

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية میں ہے:

"(سُئِلَ) فِي امْرَأَةٍ مَاتَ زَوْجُهَا وَهُمَا سَاكِنَانِ فِي دَارِ أَبِيهِ فَلَمْ تَعْتَدَّ فِيهِ بَلْ خَرَجَتْ إلَى غَيْرِهِ بِلَا ضَرُورَةٍ وَأَمَرَهَا الْأَبُ بِالِاعْتِدَادِ فِيهِ فَهَلْ تَعْتَدُّ فِيهِ؟

(الْجَوَابُ) : نَعَمْ وَتَعْتَدَّانِ أَيْ مُعْتَدَّةُ طَلَاقٍ وَمَوْتٍ فِي بَيْتٍ وَجَبَتْ فِيهِ وَلَا يَخْرُجَانِ مِنْهُ إلَّا أَنْ تَخْرُجَ أَوْ يَنْهَدِمَ الْمَنْزِلُ أَوْ تَخَافَ انْهِدَامَهُ أَوْ تَلَفَ مَالِهَا أَوْ لَا تَجِدُ كِرَاءَ الْبَيْتِ وَنَحْوُ ذَلِكَ مِنْ الضَّرُورَاتِ فَتَخْرُجُ لِأَقْرَبَ مَوْضِعٍ إلَيْهِ وَفِي الطَّلَاقِ إلَى حَيْثُ شَاءَ الزَّوْجُ إلَخْ شَرْحُ التَّنْوِيرِ مِنْ الْحِدَادِ."

( باب العدة، ١ / ٥٧، ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200878

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں