بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران نامحرم سے فون پر بات کرنا


سوال

کیا عدت کے دوران نامحرم سے کال پر بات ہو سکتی ہے؟

جواب

عورت کا نامحرم سے غیر ضروری تعلق رکھنا ناجائز ہے خواہ عدت میں ہو یا نہ ہو، اگر کوئی ضرورت ہے جس کے لیے نامحرم سے بات کرنا ضروری ہو تو بات کرنے کی اجازت ہے، تاہم اس میں بھی عورت نرم لہجہ اختیار نہ کرے اور نہ گفتگو کو غیر ضروری طوالت دے، بلکہ مختصر اور قدرے سخت لہجہ میں بات کرے، جیساکہ قرآنِ پاک  (سورہ احزاب) میں ازواجِ مطہرات  رضی اللہ عنہن کو  (امہات المؤمنین ہونے کے باجود) ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں؛ مبادا اس شخص کے دل میں کوئی طمع نہ پیدا ہوجائے جو دل کا مریض ہو، بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں۔

چناں چہ فقہاء نے لکھا ہے کہ  اگر کسی ضرورت اور مجبوری سے نامحرم سے بات کرنی پڑے تو بہت مختصر بات کریں، ہاں، ناں کا جواب دے کر بات ختم کرڈالیں، جہاں تک ممکن ہو آواز پست رکھیں اور لہجہ میں کشش پیدا نہ ہونے دیں۔

صاحبِ در مختار لکھتے ہیں:

"فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة." (3/72)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں