آج کل لوگ ایک ایپ استعمال کر رہے ہیں، جس کا نام IDA ہے، اس کمپنی کا کوئی بھروسہ نہیں کہ کب فرار ہو جائے اس ایپ میں کچھ رقم سرمایہ کاری کرنی ہوتی ہے رِسک کے طور پر، جس سے وہ کمپنی اس رقم کو ڈالرز میں تبدیل کر دیتی ہے اور پھر اس ڈالرز کا کچھ پرسنٹ وہ ہمیں روزانہ دیتے ہے، اور اگر ہم کسی کو انوائیٹ کرتے ہیں تو ہمیں کچھ ڈالرز حاصل ہوتے ہیں اور جو اگلا شخص اس کو استعمال کرتاہے تو اس کا بھی کچھ پرسنٹ ہمیں حاصل ہوتا ہے ، کیا ایسے ایپس یا ویب سائٹس استعمال کرنا درست ہے ؟
صورت ِ مسئولہ میں مذکورہ ایپ سے کمائی کرنا درج ذیل مفاسد کی وجہ سے ناجائز ہے ۔
تفسیر بغوی میں ہے :
"قوله تعالى: يا أيها الذين آمنوا لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل يعني بالحرام، بالربا والقمار والغصب والسرقة والخيانة ونحوها، وقيل: هو العقود الفاسدة إلا أن تكون تجارة".
(ج:1،ص:602،داراحیاء التراث العربی)
فتاوی شامی میں ہے :
"والأجرة إنما تكون في مقابلة العمل".
(باب المہر،ج:3،ص:156،سعید)
حدیث میں ہے :
"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أيُّ الكسب أطيب؟قال: "عمل الرجل بيده، وكلّ بيعٍ مبرورٍ".
(شعب الایمان،باب التوکل باللہ عزوجل ،ج:2،ص:434،مکتبۃ الرشد)
الکاشف عن حقائق السنن میں ہے :
"قوله: (مبرور)) أي مقبول في الشرع بأن لا يكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به".
(کتاب البیوع،باب الکسب وطلب الحلال،ج:7،ص:2112،مکتبۃ نزار)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101797
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن