بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہنڈی کے ذریعے پیسےبھیجنے کا حکم


سوال

 ہنڈی کے ذریعے پیسے بھیجنے سے دینار کی قیمت زیادہ لگاتے ہیں ،جبکہ بینک کے ذریعے سے پیسے بھیجنے سے دینار کی قیمت کم لگاتے ہیں، لیکن ہنڈی کا کاروبار کویت اور پاکستان میں ممنوع ہے ،کیا ہنڈی کے ذریعے پیسے بھیجنا جائز ہے یا نہیں ؟ 

جواب

واضح رہے کہ ہنڈی کا کاروبار  ملکی و بین الاقوامی قوانین کی رو سے ممنوع ہے؛  اور پکڑے جانے کی صورت میں  جان و مال کے  نقصان کا خطرہ بھی  ہوتا ہے، مباح امور میں اسلام چوں کہ ملکی قوانین کی پاسداری کا حکم دیتا ہے،  لہذا رقم کی ترسیل کے لیے جائز  قانونی راستہ  ہی  اختیار کرنا چاہیے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وَفِي شَرْحِ الْجَوَاهِرِ: تَجِبُ إطَاعَتُهُ فِيمَا أَبَاحَهُ الشَّرْعُ، وَهُوَ مَا يَعُودُ نَفْعُهُ عَلَى الْعَامَّةِ، وَقَدْ نَصُّوا فِي الْجِهَادِ عَلَى امْتِثَالِ أَمْرِهِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ."

( كتاب الأشربة، ٦ / ٤٦٠، ط: دار الفكر)

احكام القرآن لظفر احمد عثماني میں ہے:

"و هذا الحكم أي وجوب طاعة الأمير يختص بما إذا لم يخالف أمره الشرع، يدل عليه سياق الآية فإن الله تعالي أمر الناس بطاعة أولي الأمر بعد ما أمرهم بالعدل، في الحكم تنبيها علي أن طاعتهم واجبة ماداموا علي العمل."

(طاعة الأمير فيما لايخالف الشرع، النساء: ٥٩، ٢ / ٢٩١ - ٢٩٢، ط: إدارة القرآن)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: يعزر)؛ لأنّ طاعة أمر السّلطان بمباح واجبة."

( كتاب البيوع، باب المراحبة و التولية، فصل في القرض، مطلب كل قرض جر نفعا حرام، ٥ / ١٦٧، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں