بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حکومت سے بجلی چوری کرنے کا کیا حکم ہے؟


سوال

حکومت سے بجلی چوری کرنےکے بارے میں اسلامی تعلیمات کیا ہے؟اس پے گناہ ملے گا کہ نہیں؛ کیوں کہ  حکومت کوئی بندہ تو نہیں ہے!

جواب

چوری کی بجلی استعمال کرنا شرعاً  ناجائز اور قانوناً جرم ہے، اس لیے کہ حکومت  کی طرف سے قیمتاً جو سہولیات عوام کو فراہم کی جاتی ہیں ان پر معاشرے کا مشترکہ حق ہوتا ہے، جس حق سے خلافِ ضابطہ فائدہ اٹھانا عوامی حق تلفی اور دھوکا دہی کے زمرے میں آنے کی وجہ سے شرعاً ناجائز ہوتا ہے، اور اجتماعی چیز کی چوری کا گناہ بھی فرد کی چوری سے زیادہ ہے،   لہذا اس پر خوب توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے اور متعلقہ ادارے تک کسی بھی طرح اس رقم کو واپس کرنا ضروری ہے، اگر  مقدار کا اندازا  نہیں ہے تو  اپنے  ماہانہ بجلی کے استعمال کے یونٹ کو دیکھ کر اندازا  لگایا جائے کہ پہلے کس قدر بجلی چوری کی استعمال کی ہے، اس اندازے سے احتیاطاً  کچھ زیادہ رقم جمع کرادی جائے۔

گو حکومت ایک بندہ نہیں، لیکن بجلی ان اشیاء میں سے ہے جو پوری قوم کا  اجتماعی حق سمجھی جاتی ہیں، اور یہ ایسے ہی ہے جیسے مشترکہ ملکیت کی چیز میں اپنے حق سے زیادہ چوری چھپے لینے کی اجازت نہیں ہے ۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں مذکور ہے:

"سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے، لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟ (186/7)

فتاوی شامی میں ہے:

"غصب دراهم إنسان من کیسه، ثم ردها فیه بلا علمه برئ، وکذا لو سلمه إلیه بجهة أخری کهبة، أو إیداع، أو شراء، وکذا لو أطعمه فأکله خلافاً للشافعي. زیلعي".

(۹/۲۶۷ ، کتاب الغصب ، مطلب في رد المغصوب وفیما لو أبی المالک قبوله) 

معجم المصطلحات:

"لأن السرقة في اللغة: أخذ الشيء من الغیر علی سبیل الخفیة والاستسرار بغیر إذن المالک، سواء کان المأخوذ مالاً أو غیر مالٍ … قال اللّٰه تعالیٰ: {اِلاَّ مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ}".

(معجم المصطلحات والألفاظ الفقهیة۲؍۲۶۳)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں