مفتی صاحب جوامام حیات النبی ﷺ اور سماع موتہ کا منکر ہو اس امام کے پیچھے نماز ہو گی یا نہیں ؟اگر نہیں ہو گی لیکن جو پڑھ لیں اسکا اعادہ ہو گا،برائے کرم جلد بتا دیں۔
اگرآپ کے امام صاحب واقعۃً عقیدہ حیات النبی ﷺ کے منکر ہیں تو ان کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ اب تک جو نمازیں پڑھی ہیں وہ اداہوچکی ہیں ان کے لوٹانے کی ضرورت نہیں۔ باقی جہاں تک عام مردوں کےسماع وعدم سماع کاتعلق ہےیہ صحابہ کرام علیھم الرضوان کےزمانے سے مختلف فیہ چلاآرہاہے یہ راجح مرجوح کامسئلہ ہے اگرکوئی امام صرف سماع موتیٰ کاانکارکرتاہواوراس کے پیچھےکوئی اورفاسدعقیدہ نہ ہوتواس کی امامت میں نمازپڑھنادرست ہے۔ لیکن بعض لوگ سماع موتیٰ کے انکارکی آڑ میں برزخی زندگی کےانکارکرنے کاعقیدہ رکھتے ہیں اسی انکارکی وجہ سے حیات النبی ﷺ کےانکارکی نوبت بھی آتی ہے اس لیے یہ وضاحت بھی ملحوظ رہے گی کہ اگرکوئی امام برزخی زندگی کے انکارکے لیے عدم سماع موتیٰ کا سہارالیتا ہوتوایساامام فاسد عقیدے کاحامل ہونے کی وجہ سے مبتدعہ کے حکم میں ہوگااس کی اقتداء میں نمازپڑھنا مکروہ تحریمی ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200493
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن