بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہاتھوں پر صمد بونڈ یا سلوشن کا لگنا


سوال

ایک آدمی کتابوں کی جلدوں کا کام کرتاہے اور جلد کرنے کے دوران صمد بونڈ یاسلوشن استعمال کیا جاتا ہے اور ان چیزوں کی تہہ ہاتھوں پر جم جاتی ہے۔ اگر اتارنے لگے تو وقت بہت ضائع ہوتا ہے اور بعض دفعہ تو ہاتھ کے زخمی ہونے کا اندیشہ بھی ہوتاہے۔ ایسی صورتِ  حال میں وضوکا کیاحکم ہے؟ اگر ہاتھ کے اوپر کوئی چیز چڑھائیں تو جلد ٹھیک نہیں ہوتی۔

جواب

واضح  رہے کہ جن اعضاء کا وضو  میں دھونا فرض ہے، ان اعضاء تک پانی پہنچانا ضروری ہے، ان میں سے کوئی عضو سوئی کے ناکے کے برابر بھی خشک نہ رہے کہ اس پر پانی نہ پہنچا ہو، اگر ان اعضاء میں سے کسی عضو میں سوئی کے ناکے  کے برابر بھی ایسی جگہ ہو جس تک پانی نہ پہنچا ہو تو وہ وضو  شرعاً  نامکمل ہے، اور ایسے نامکمل وضو   سے پڑھی گئی نماز بھی کالعدم ہوگی اور ذمے  میں اسی طرح فرض رہے گی جس طرح نہ پڑھنے والے کے ذمے  میں رہتی ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر اعضاءِ  وضو میں سے کسی عضو پر  صمد بونڈ یا سلوشن  یا اور کوئی ٹھوس چیز لگ جائے جس کے ہوتے ہوئے کھال تک پانی نہ پہنچتا ہو تو اس کے لگے ہوئے ہونے کی حالت میں وضو  نہ ہوگا۔ عموماً یہ چیزیں مٹی کے تیل وغیرہ سے بہت آسانی سے صاف ہوجاتی ہیں، لہٰذا  وضو کرنے سے قبل اعضاءِ وضو  پر سے ان چیزوں کو صاف کرنا ضروری ہوگا، کیوں کہ اس میں زیادہ مشقت نہیں ہے۔ اگر انہیں صاف کرنا ممکن نہ ہو تو پھر ایسے شخص کو چاہیے کہ جلد بندی کرتے ہوئے بہر صورت دستانے وغیرہ پہنے، اور وضو سے پہلے انہیں اتار لے یا کوئی ایسی چیز ہاتھوں پر استعمال کرلے جس سے سلوشن ہاتھوں پر نہ چپکے۔ البتہ اگر کھال پر  سلوشن لگا ہو اور پوری کوشش کے بعد بھی مکمل طور پر نہ چھوٹے، اور زیادہ کوشش کے نتیجے میں کھال اترنے یا زخم بننے کا اندیشہ ہو تو جس قدر ہٹ سکے اس کا چھڑانا ضروری ہوگا۔ لیکن مستقل  طور پر اس کی عادت بنالینا ٹھیک نہیں ہوگا۔

البحر الرائق (1 / 14):

"وَلَوْ لُصِقَ بِأَصْلِ ظُفْرِهِ طِينٌ يَابِسٌ وَبَقِيَ قَدْرُ رَأْسِ إبْرَةٍ مِنْ مَوْضِعِ الْغَسْلِ لَمْ يَجُز".

(مجمع الأنهر 1/90):

"ویعفی أثر شق زواله بأن یحتاج في إخراجه إلی نحو الصابون".

(البحر الرائق 1/237):

"والمراد بالأثر اللون والریح، فإن شق إزالتهما سقطت".

 (مراقي الفلاح مع الطحطاوي،ص:62)

"شرط صحته أي الوضوء زوال ما یمنع وصول الماء إلی الجسد کشمع شحم".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں