بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرم میں امام کے ساتھ وتر پڑھنا


سوال

کیا فرماتے ہیں علماءِ  کرام رمضان المبارک میں حرم  میں  جماعت کے ساتھ وتر پڑھنے کا کیا حکم ہے ، حال آں کہ صلاة البتيرة  پڑھنے کی ممانعت آئی ہے؟

جواب

حنفی مسلک میں وتر کی نماز تین رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے ؛ اس لیے حنفی کے لیے   دو سلام کے ساتھ  وتر پڑھنا درست نہیں ہے،حنفی حضرات کو چاہیے کہ وہ حرمین میں تراویح تو  ان کے امام کی اقتدا ہی میں ادا کریں،  لیکن وتر کی نماز میں ان کے ساتھ شامل نہ ہوں، بلکہ اپنی علیحدہ اجتماعی یا انفرادی پڑھ لیں ،  اور اگر ان کے ساتھ  ادا کرلیں تو بعد میں اس کا اعادہ کرلیں۔

"فظهر بهذا أنّ المذهب الصحيح صحّة الاقتداء بالشافعي في الوتر إن لم يسلّم على رأس الركعتين وعدمها إن سلّم، والله الموفق للصواب."

(البحر الرائق، 2/40، باب الوتر والنوافل، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں