بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام آمدن والے کو چیز بیچنا


سوال

کیا حرام کمائی والے شخص کو کریانہ اسٹور والا اپنا سامان بیچ سکتا ہے؟ وہ بیچنے والا تو اپنا سامان بیچے گا اور اس کی رقم لے لے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر خریدار کریانہ اسٹور سے مال خریدنے کے بعد پیسہ دیتے وقت حرام کی کمائی کا پیسہ کہہ کر ادا نہیں کرتا تو دکان دار کے لیے وہ رقم لینا جائز ہے ،البتہ خریدار حرام رقم دینے کی وجہ سے گناہ گار ہے ،اور اگر خریدار پیسہ دیتے وقت حرام رقم کہہ کر پیسہ دیتا ہے تو دکان دار  کا وہ رقم لینا جائز نہیں ہوگا بلکہ اس سے کہے گا کہ حلال رقم دو ،باقی مال بیچنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وإن كانا مما لايتعين فعلى أربعة أوجه: فإن أشار إليها ونقدها فكذلك يتصدق (وإن أشار إليها ونقد غيرها أو) أشار (إلى غيرها) ونقدها (أو أطلق) ولم يشر (ونقدها لا) يتصدق في الصور الثلاث عند الكرخي قيل: (وبه يفتى) والمختار أنه لايحلّ مطلقًا، كذا في الملتقى. و لو بعد الضمان هو الصحيح، كما في فتاوى النوازل. و اختار بعضهم الفتوى على قول الكرخي في زماننا لكثرة الحرام، و هذا كله على قولهما."

(کتاب الغصب ،ج:6،ص؛189،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101866

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں