بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حقیقی بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کا حکم


سوال

میرے بھائی نے بچپن میں میری پھوپھی کا دودھ پیا تھا، اب تو ہم جوان ہو چکے ہیں ،تو کیا اب میرا بھائی میری پھوپھی کی بیٹی سے شادی کر سکتا ہے؟ یا میں اپنی پھوپھی کی کسی بیٹی سے شادی کر سکتا ہوں ؟کیا میری پھوپھی کے بیٹے میری بہنوں سے شادی کر سکتے ہیں؟

جواب

صورت ِمسئولہ میں سائل کے جس بھائی نے مدت ِرضاعت میں  اپنی جس پھوپھی کا   دودھ پیا تھا، اس کا نکاح پھوپھی کی کسی بھی  بیٹی کے ساتھ شرعاً جائز نہیں ؛اس لیے کہ پھوپھی کے تمام بیٹی، بیٹے مذکورہ بھائی کے حق میں رضاعی بہن بھائی بن گئے ہیں،البتہ سائل یا دوسرے کسی بھی بھائی کا  اپنی پھوپھی  کی کسی  بھی بیٹی کے ساتھ نکاح کرنا شرعاً جائز ہے ، اسی طرح پھوپھی کے بیٹوں کا سائل کی بہنوں سے نکاح کرنا بھی شرعاً جائز ہے۔

الدر مع الرد "میں ہے :

"(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان."

(فتاوی شامی،باب الرضاع،ج:۳،ص:۲۱۳،سعید)

وفيه أيضاّ :

"وتحل أخت أخيه رضاعا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر."

(فتاوی شامی ،باب الرضاع،ج:۳،ص:۲۱۷،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں