بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھنا غیر مناسب


سوال

کیا میاں بیوی کا کپڑے اتار کر جماع کرنا اور شرمگاہ کو بغور دیکھنا اور چھونا کیسا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں  میاں بیوی کاحقوق ،زوجیت ادا کرتے وقت مکمل لباس  اتار نا ادب اور   شرم وحیا کے خلاف ہے،کوئی چادر وغیرہ اوڑھ  کر ہمبستری کی جائے تو بہتر ہے، میاں بیوی کاایک دوسرے کی شرمگاہ کودیکھنا منع نہیں ہے، البتہ مناسب بھی نہیں ہے اور یہ نسیان کی بیماری کاسبب بنتاہے ، لہذا حتی الامکان  اجتناب کرنا بہتر ہے۔ اسی طرح چھونا بھی منع نہیں ہے لیکن اجتناب بہتر ہے۔

حدیث شریف میں ہے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سترکی طرف کبھی نظرنہیں اٹھائی اس حدیث کے ذیل میں صاحب مظاہرحق علامہ قطب الدین دہلویؒ لکھتے ہیں:

"ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے یہ الفاظ ہیں کہ :نہ توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میراسترکبھی دیکھااورنہ کبھی میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کاستردیکھا۔ان روایتوں سے معلوم ہواکہ اگرچہ شوہراوربیوی ایک دوسرے کاستردیکھ سکتے ہیں لیکن آداب زندگی اورشرم وحیاء کاانتہائی درجہ یہی ہے کہ شوہراوربیوی بھی آپس میں ایک دوسرے کاسترنہ دیکھیں۔دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ کے پاس جائے توپردے کرے،اورگدھوں کی طرح ننگانہ ہو۔(یعنی بالکل برہنہ نہ ہو)۔"

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عائشة، قالت: «‌ما ‌نظرت، أو ما رأيت فرج رسول الله صلى الله عليه وسلم قط»."

(کتاب النکاح، باب التستر عند الجماع ج: ۱، ص: ۶۱۹ ط: داراحیاء الکتب العربیة)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عتبة بن عبد السلمي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا أتى أحدكم أهله ‌فليستتر، ولا يتجرد تجرد العيرين»."

(کتاب النکاح، باب التستر عند الجماع ج: ۱، ص: ۶۱۸، ط: داراحیاء الکتب العربیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100417

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں