بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل اور زچگی میں خون آنے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

عورت کو زچگی کا درد ہو رہا ہو، اور کبھی کبھی تھوڑا سا خون بھی آتا ہو،باقی بچہ پیدا ہونے میں ابھی وقت ہو، تو اس حالت میں وہ نماز پڑھ سکتی ہے؟

جواب

حمل کی حالت میں بچہ پیدا ہونے سے پہلے جو خون آتا ہے وہ حیض یا نفاس کا خون نہیں ہوتا، بلکہ استحاضہ (بیماری) کا خون ہوتاہے،اس حالت میں نماز معاف نہیں ہوتی،لہذا اگر  ہمت اور طاقت ہو تو اسی وقت جسم اور کپڑوں کو پاک کر کے نماز پڑھنا ضروری ہے،اور اگر درد اور تکلیف کی وجہ سے اس وقت نماز نہیں پڑھ  سکے تو بچہ جننے کے بعد نفاس کی مدت سے پاک ہونے کے بعد ان نمازوں کو قضا کرنا ضروری ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وما تراه) صغیرة دون تسع علی المعتمد و آیسة علی ظاهر المذهب و (حامل) ولو قبل خروج أکثر الولد (استحاضة)".  (285/1، سعید) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110201660

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں