بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل کے دوران بیوی کے ہاتھ کے ذریعہ جنسی تسکین حاصل کرنا


سوال

دورانِ حمل بیوی کے ہاتھ کے ذریعے سے فارغ ہونا جائز ہے ؟

جواب

حمل کے دوران بیوی کے ساتھ ہم بستری کرنا شرعًا درست ہے ،شوہر کو چاہیے کہ ہم بستری کے ذریعہ ہی اپنی تسکین  پوری کرے ، اس لیے کہ عام احوال میں بیوی سے  مشت زنی کرانا  مکروہِ  تنزیہی ہے، البتہ اگر  طبی اعتبار سے کسی عورت کے لیے حمل کے ایام میں ہم بستری کرنا نقصان دہ ہواور شوہر پر شہوت کا غلبہ ہوتو اس صورت میں بیوی کے  ہاتھ  کے ذریعہ  تسکین حاصل کرنے کی گنجائش ہوگی۔

 الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (2 / 399):

"بقي هنا شيء وهو أن علة الإثم هل هي كون ذلك استمتاعا بالجزء كما يفيده الحديث وتقييدهم كونه بالكف ويلحق به ما لو أدخل ذكره بين فخذيه مثلا حتى أمنى، أم هي سفح الماء وتهييج الشهوة في غير محلها بغير عذر كما يفيده قوله وأما إذا فعله لاستجلاب الشهوة إلخ؟ لم أر من صرح بشيء من ذلك والظاهر الأخير؛ لأن فعله بيد زوجته ونحوها فيه سفح الماء لكن بالاستمتاع بجزء مباح كما لو أنزل بتفخيذ أو تبطين بخلاف ما إذا كان بكفه ونحوه وعلى هذا فلو أدخل ذكره في حائط أو نحوه حتى أمنى أو استمنى بكفه بحائل يمنع الحرارة يأثم أيضًا".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 399):

"ويجوز أن يستمني بيد زوجته وخادمته اهـ وسيذكر الشارح في الحدود عن الجوهرة أنه يكره ولعل المراد به كراهة التنزيه فلا ينافي قول المعراج يجوز، تأمل".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (4 / 27):

"في الجوهرة: الاستمناء حرام، وفيه التعزير. ولو مكن امرأته أو أمته من العبث بذكره فأنزل كره ولا شيء عليه".

و في الرد:

"(قوله: ولا شيء عليه) أي من حد وتعزير، وكذا من إثم على ما قلناه".

فقط وا للہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200810

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں