بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں بیوی سے جماع کرنے سے نکاح کا حکم


سوال

حیض کی حالت میں بیوی کے ساتھ ہم بستری سے نکاح کو کو ئی نقصان پہنچتا ہے یا نہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ حالتِ حیض میں بیوی سے ہم بستری کرنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔

البتہ ملحوظ رہے حالتِ حیض میں بیوی سے جماع کرنا حرام و ناجائز ہے، اگر زوجین کی رضامندی سے اس گناہ کا ارتکاب ہوا ہے تو دونوں گناہ گار ہوئے، دونوں پر استغفار کرنا لازم ہے، اور یہ شرعی نقطہ نظر سے حرام ہونے کے ساتھ ساتھ  طبی لحاظ سے بھی انتہائی نقصان دہ ہے، اس لیے اس سے بالکل اجتناب کرنا ضروری ہے،  نیز مذکورہ گناہ کے ازالے کے لیے بہتر یہ ہے کہ  کچھ صدقہ کرے؛ تاکہ نیکی سے گناہ دھل جائے۔  استطاعت ہو تو ایک دینار ( یعنی4,374 گرام سونا یا اس کی قیمت، اگر ایام کا خون سرخ ہو) یا آدھا دینار (یعنی 2,187 گرام سونا یا اس کی قیمت، جب کہ خون سرخ رنگ کے علاوہ ہو) صدقہ کریں۔  

فتاوی شامی میں ہے:

"ويندب تصدقه بدينار أو نصفه.

(قوله: ويندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعًا «في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار» ثم قيل إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر. قال في البحر: ويدل له ما رواه أبو داود والحاكم وصححه «إذا واقع الرجل أهله وهي حائض، إن كان دما أحمر فليتصدق بدينار، وإن كان أصفر فليتصدق بنصف دينار» .

(كتاب الطهارة، باب الحيض، ج:1، ص:298، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144206200343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں