بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ جنابت میں بھول کر نماز پڑھنے اور تلاوت کرنے کاحکم


سوال

میری بیوی نے جنابت کی حالت میں بھولے سے نماز اور ذکرو اذکار کیا  ہے اور قرآن بھی پکڑ کر پڑھا ہے یاد آنے پر چھوڑ دیا بتائیں کیا کریں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں سائل کی بیوی نے جنابت کی حالت میں جو نماز پڑھی ہے  وہ ناپاکی کی حالت میں پڑھنے کی  وجہ سے  ادا نہیں ہوئی، اس نماز کو دوبارہ پڑھنا لازم ہے، البتہ چوں کہ  اس  نے جان بوجھ کر  ناپاکی کی حالت میں مذکورہ کام نہیں کیے، بلکہ غلطی اور بھول سے کیے ہیں، اس لیے امید ہے کہ اس کا گناہ تو   نہیں ہوگا، تاہم احتیاط یہ ہے کہ وہ  اس پر اللہ کے دربار میں توبہ و استغفار کر کے اس کی تلافی کرلیں۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(أما) شرائط أركان الصلاة: (فمنها) الطهارة بنوعيها من الحقيقية والحكمية، والطهارة الحقيقية هي طهارة الثوب والبدن ومكان الصلاة عن النجاسة الحقيقية، والطهارة الحكمية هي طهارة أعضاء الوضوء عن الحدث، وطهارة جميع الأعضاء الظاهرة عن الجنابة.

(أما) طهارة الثوب وطهارة البدن عن النجاسة الحقيقية فلقوله تعالى: {وثيابك فطهر} [المدثر: 4] ، وإذا وجب تطهير الثوب فتطهير البدن أولى.

(وأما) الطهارة عن الحدث والجنابة فلقوله تعالى: {يا أيها الذين آمنوا إذا قمتم إلى الصلاة فاغسلوا وجوهكم} [المائدة: 6] إلى قوله: {ليطهركم} [الأنفال: 11].

و قول النبي صلى الله عليه وسلم : «لا صلاة إلا بطهور»، و قوله عليه الصلاة والسلام: «لا صلاة إلا بطهارة» وقوله صلى الله عليه وسلم: «مفتاح الصلاة الطهور». وقوله تعالى: {وإن كنتم جنباً فاطهروا} [المائدة: 6]، وقوله صلى الله عليه وسلم : «تحت كل شعرة جنابة ألا فبلوا الشعر وأنقوا البشرة» ، والإنقاء هو التطهير، فدلت النصوص على أن الطهارة الحقيقية عن الثوب والبدن، والحكمية شرط جواز الصلاة".

(کتاب الصلاۃ ج:1،ص:114،ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"وحديث «رفع عن أمتي الخطأ» محمول على رفع الإثم.

 (قوله: «رفع عن أمتي الخطأ») قال في الفتح: ولم يوجد بهذا اللفظ في شيء من كتب الحديث، بل الموجود فيها " «إن الله وضع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه»، رواه ابن ماجه وابن حبان والحاكم، وقال: صحيح على شرطهما، ح.

(قوله: على رفع الإثم) وهو الحكم الأخروي، فلا يراد الدنيوي وهو الفساد؛ لئلايلزم تعميم المقتضى، ح عن البحر"

(کتاب الصلاۃ،باب مایفسد الصلاۃ مایکرہ فيها ج:1،ص:615،ص:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں