بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت حمل میں جو خون آتا ہے اس کا حکم


سوال

کیا حالت حمل میں حیض کے ایام میں خون آسکتا ہے؟ اگر آسکتا ہے تو وہ حیض ہوگا یا استحاضہ؟

جواب

عورت کو حالتِ حمل میں جو خون آتا ہے وہ نہ حیض ہوتا اور نہ ہی نفاس، بلکہ وہ استحاضہ (بیماری کا خون) ہوتا ہے اور استحاضہ کی وجہ سے نماز اور روزہ معاف نہیں ہوتا؛  لہٰذا صورتِ  مسئولہ میں عورت کو   دورانِ  حمل جو خون آتا ہے وہ استحاضہ کہلاتا ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وما تراه) صغيرة دون تسع على المعتمد وآيسة على ظاهر المذهب (حامل) ولو قبل خروج أكثر الولد (استحاضة.)"

(ج:1، ص:285، ط:دار الفكر-بيروت)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144406101220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں