اگر بیوی حالت حیض میں ہو اور چھٹے روز خون رک جائے اور میاں بیوی ہم بستری کرلیں لیکن بعدمیں معلوم ہوا کہ حیض نہیں رکا،تو کیا اس کا گناہ ہوگا اور کیا اس کا فدیہ وغیرہ دینا پڑے گا ؟
واضح رہےکہ میاں بیوی کا حالتِ حیض میں جماع کرنا حرام و ناجائز ہے،لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر زوجین کی لاعلمی سے اس گناہ کا ارتکاب ہوا ہے تو دونوں اپنےکئےہوئے گناہ پر خوب توبہ و استغفارکریں، اور بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد کچھ صدقہ کرے؛ تاکہ نیکی سے گناہ دھل جائے، استطاعت ہو تو ایک دینار (4.374 گرام سونے کا سکہ) یا آدھا دینار (یا اس کی قیمت) صدقہ کریں، ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :( جوشخص بھی حائضہ عورت سے ہم بستری کرلے وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے )۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعا «في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار» ثم قيل إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر."
(كتاب الطهارة، باب الحيض، ج:1، س:298، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144409101104
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن