عورت اگر حیض کی حالت میں ہو اور دوسرے دن ہم بستری ہوجائے جب کہ اس وقت حیض (خون) نہ ہو تو اس کا کیا کفارہ ہے؟
حالتِ حیض میں جماع کرنا حرام ہے، چاہے عین ہم بستری کے وقت خون جاری نہ بھی ہو، اگر زوجین کی رضامندی سے اس گناہ کا راتکاب ہوا ہے تو دونوں گناہ گار ہوئے، دونوں استغفارکریں، اور بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد کچھ صدقہ کریں؛ تاکہ نیکی سے گناہ دھل جائے۔ استطاعت ہو تو ایک دینار (4.374 گرام سونے کا سکہ) یا آدھا دینار (یا اس کی قیمت) صدقہ کریں۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جوشخص بھی حائضہ عورت سے ہم بستری کرلے وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 298):
"(قوله: ويندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعاً «في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار»، ثم قيل: إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل: بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر. قال في البحر: ويدل له ما رواه أبو داود والحاكم وصححه: «إذا واقع الرجل أهله وهي حائض، إن كان دماً أحمر فليتصدق بدينار، وإن كان أصفر فليتصدق بنصف دينار».
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144208201110
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن