بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں بیوی کے ساتھ ہمبستری ہونے کا کفارہ


سوال

طویل مدت کے بعد ملنے پر مغلوب ہوکر حالت حیض میں جماع کر لیا،کفارہ کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حالتِ حیض میں جماع کرنا ناجائز اور حرام ہے،اگر زوجین کی رضامندی سے اس گناہ کا ارتکاب ہوا ہے تو دونوں گناہ گار ہوئے،دونوں استغفارکریں، اور حالتِ حیض میں جماع ہوجانے کی صورت میں مستحب یہ ہےکہ ایک دینار (4.374  گرام سونے کا سکہ) یا آدھا دینار (یا اس کی قیمت) صدقہ کریں،مارکیٹ میں جو سونے کی قیمت ہو اس کے حساب سے دینار کی قیمت معلوم کی جاسکتی ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله ويندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعاً «في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار»، ثم قيل: إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل: بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر. قال في البحر: ويدل له ما رواه أبو داود والحاكم وصححه: «إذا واقع الرجل أهله وهي حائض، إن كان دماً أحمر فليتصدق بدينار، وإن كان أصفر فليتصدق بنصف دينار."

 (‌‌كتاب الطهارة،‌‌باب الحيض،ج:1،ص:298،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں