بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں بیوی سے کنڈوم لگاکر ہمبستری کرنا بھی ناجائز ہے


سوال

کیا دورانِ حیض بیوی سے کنڈوم لگا کر ہم بستری کرنا جائز ہے یا نہیں؟ براہِ کرم اس بارے راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

 حالتِ حیض میں شوہر کا کنڈوم استعمال کر کے بیوی ے ہم بستری کرنا  بھی ناجائز اور حرام ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"فَاعْتَزِلُوا النِّساءَ فِي الْمَحِيضِ وَلا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ ."(البقرۃ : 222)

ترجمہ:"تو حیض میں تم عورتوں سے علیحدہ رہا کرو اور ان سے قربت مت کیا کرو جب تک کہ وہ پاک نہ ہوجائیں۔"

فتاوی عالمگیریہ  میں ہے:

"(ومنها) حرمة الجماع. هكذا في النهاية والكفاية وله أن يقبلها ويضاجعها ويستمتع بجميع بدنها ما خلا ما بين السرة والركبة عند أبي حنيفة وأبي يوسف. هكذا في السراج الوهاج."

(کتاب الطهارۃ، الفصل الرابع في أحكام الحیض و النفاس والاستحاضة، ١/ ٣٩، ط: دارالفکر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) وطؤها (يكفر مستحله) كما جزم به غير واحد، وكذا مستحل وطء الدبر عند الجمهور مجتب (وقيل لا) يكفر في المسألتين، وهو الصحيح خلاصة (وعليه المعول) ؛ لأنه حرام لغيره ... ثم هو كبيرة لو عامدا مختارا عالما بالحرمة لا جاهلا أو مكرها أو ناسيا فتلزمه التوبة.

قال عليه في الرد: (قوله ووطؤها) أي الحائض قال في الشرنبلالية: ولم أر حكم وطء النفساء من حيث التكفير، أما الحرمة فمصرح بها. اهـ ... (قوله فلعله يفيد التوفيق) أي بحمل القول بكفره على استحلال اللواطة بغير المذكورين والقول بعدمه عليهم.  (قوله؛ لأنه حرام لغيره) أي حرمته لا لعينه، بل لأمر راجع إلى شيء خارج عنه وهو الإيذاء ... (قوله ثم هو) أي وطء الحائض  (قوله لا جاهلا إلخ) هو على سبيل اللف والنشر المشوش. والظاهر أن الجهل إنما ينفي كونه كبيرة لا أصل الحرمة إذ لا عذر بالجهل بالأحكام في دار الإسلام، أفاده ط."

(كتاب الطهارة، باب الحيض، ١/ ٢٩٧، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100536

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں