بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تحلیل کی نیت سے نکاح کرکے میسج پر طلاق دینا


سوال

میں نے ایک لڑکی سے حلالہ کی نیت سے نکاح کیا اور رات گزرنے کے بعد لڑکی کے کہنے پر طلاق کا میسج کردیا، نہ میں نے دل سے طلاق دی نہ میرا کوئی ذہن تھا،  نہ میں نے منہ سے بولا اسے طلاق، میری طلاق ہوئی یا نہیں ؟ کیا میں دوبارہ اس سے نکاح کرسکتا ہوں؟

جواب

آپ نے میسج میں جو  جملہ طلاق کا  اسے  کہا اس سے طلاق واقع ہو گئی ، اگر تین دفعہ لکھا تھا تو تین ہو گئیں۔ تین طلاق کے بعد   دوبارہ نکاح جائز نہیں۔

نیز  عرف میں مشہور "حلالہ "  کے عمل  کی نیت  سے  نکاح کرنا خود ایک گناہ کا کام ہے ،  حدیث میں اس پر لعنت وارد ہوئی ہے، اگر چہ اس سے بیوی تمام شرائط پوری ہونے کی صورت میں  پہلے شوہر  کے لیے حلال ہو سکتی  ہے۔

الفتاوى الهندية (1 / 378):

"الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرًا ومعنونًا مثل ما يكتب إلى الغائب وغير موسومة أن لايكون مصدرًا ومعنونًا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته، وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لايمكن فهمه وقراءته، ففي غير المستبينة لايقع الطلاق وإن نوى وإن كانت مستبينةً لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا فلا، وإن كانت مرسومةً يقع الطلاق نوى أو لم ينو، ثم المرسومة لاتخلو إما إن أرسل الطلاق بأن كتب "أما بعد فأنت طالق" فكلّما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں