حاجی کو ایئرپورٹ سے واپس کر دیا گیا یا سعودیہ پہنچنے کے بعد كسی حکومتی قانون کی مخالفت کرنے کی وجہ سے واپس کر دیا گیا تو اس شخص پر حج کی ادائیگی کا وجوب باقی رہے گا یا نہیں ؟اور ممنوعات احرام سے کس طرح فارغ ہو گا؟
اگرحاجی احرام باندھ کر حج یا عمرہ کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ چکا تھا، اس کے بعد کسی وجہ سے حاجی کو ائیرپورٹ یا سعودی عرب سےواپس کر دیا گیا ،تو اس پر احرام سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی طرف سےحدود حرم میں بکرا یا دنبہ ذبح کراکر احرام کھول دے،اس کے بعد اس پر احرام کی پابندیاں باقی نہیں رہیں گی اور اس پر حج یا عمرہ کی قضاء بھی واجب ہوگی ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"المحصر من أحرم ثم منع عن مضي في موجب الإحرام سواء كان المنع من العدو أو المرض أو الحبس أو الكسر أو القرح أو غيرها من الموانع من إتمام ما أحرم به حقيقة أو شرعا وهذا قول أصحابنا رحمهم الله تعالى.............(وأما حكم الإحصار) فهو أن يبعث بالهدي أو بثمنه ليشتري به هديا ويذبح عنه وما لم يذبح؛ لا يحل وهو قول عامة العلماء سواء شرط عند الإحرام الإهلال بغير ذبح عند الإحصار أو لم يشترط، ويجب أن يواعد يوما معلوما يذبح عنه فيحل بعد الذبح ولا يحل قبله حتى لو فعل شيئا من محظورات الإحرام قبل ذبح الهدي يجب عليه ما يجب على المحرم إذا لم يكن محصرا، وأما الحلق فليس بشرط للتحلل في قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى - وإن حلق فحسن، كذا في البدائع."
(کتاب المناسك،باب في الإحصار،ج:1، ص:255، ط:دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611100236
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن