بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج بدل کروانا


سوال

میری نانی نے 2020  میں حج کا داخلہ کیا تھا اور قرعہ اندازی میں نام آگیا تھا، لیکن کرونا کی وجہ سے نہیں جا سکیں، ابھی ان کا انتقال ہوگیا ہے، کیا ان کا حج ہوگیا یا ان کی جگہ کوئی  جائے گا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب کہ آپ  کی نانی حج پر جانے سے پہلے ہی انتقال کر گئیں تو   ان کا حج ادا نہیں ہوا، البتہ حج  کی تیاری کر لینے  کی وجہ سے امید ہے کہ اللہ تعالی ان کو حج کرنے کا ثواب ضرور عطا فرمائیں گے۔ 

نیز اگر ان پر حج فرض تھا، اور انہوں نے اپنی طرف سے حج کرنے کی وصیت کی ہو  اور ان کے ترکے  کے ایک تہائی میں اس بات کی گنجائش بھی ہو تو  ان کی طرف سے کسی کو حج بدل  پر بھیجنا ہوگا، اس کے بعد ان کی طرف سے حج کی ادائیگی سمجھی جائے گی۔اور اگر ان پر حج فرض ہی نہیں تھا (مثلًا اولاد ان  کے حج کے اخراجات اٹھارہی تھی، یا قرض لے کر حج کررہی تھیں) یا انہوں نے وصیت نہ کی ہو، یا ان کے ترکے میں حجِ بدل کے اخراجات کی گنجائش نہ ہو تو ورثاء پر ان کی طرف سے حجِ بدل کروانا واجب تو نہیں ہوگا، البتہ اگر ورثاء کی استطاعت ہو تو حجِ بدل کروالینا چاہیے، یہ ان کی طرف سے مرحومہ پر احسان ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و إن لم یوص به) أي بالإحجاج (فتبرع عنه الوارث) و كذا من هم أهل التبرع (فحج) أي الوارث ونحوہ (بنفسه) أي  عنه (أو حج عنه غیرہ جاز)." (۵۹۹/۲)

الفتاوى الهندية میں ہے:

"من عليه الحج إذا مات قبل أدائه فإن مات عن غير وصية يأثم بلا خلاف." (۱/۲۵۸، رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200422

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں