بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض یا جنابت کی حالت میں پاؤں اور بازو کے بال کاٹنا


سوال

حالتِ  حیض میں یا ناپاکی یعنی جنابت کی حالت میں عورتوں کو پاؤں اور بازوں کے بال کاٹنا جائزہے یا نہیں؟

جواب

 ناپاکی کے ایام یا جنابت کی حالت میں اگر غیر ضروری بالوں کو چالیس دن ہوگئے ہوں تو ان کا کاٹنا ضروری ہوگا، اور اگر چالیس دن سے کم ہوں تو ناپاکی کی حالت میں بال کاٹنا مکروہِ تنزیہی ہے، یعنی  نہ کاٹنا بہتر ہے ، تاہم اگر کاٹ لے تو  بھی کوئی گناہ نہیں ہوگا، ہاتھوں اور بازوؤں کے بال اس حالت میں نہ کاٹے تو بہتر ہے۔

طحطاوی علی مراقی الفلاح (2/143) باب الجمعه، تکمیل، ط: غوثیه):

"(ویکره (قص الأظفار) وفي حالة الجنابة، وکذا إزالة الشعر؛ لماروی خالد مرفوعاً: «من تنور قبل أن یغتسل جاءته کل شعرة فتقول: یا رب! سله لم ضیعني ولم یغسلني». کذا في شرح شرعة الإسلام عن مجمع الفتاوی وغیره".

 مغني المحتاج إلى معرفة معاني ألفاظ المنهاج (1/ 222) :

"فَائِدَةٌ: قَالَ فِي الْإِحْيَاءِ: لَايَنْبَغِي أَنْ يُقَلِّمَ أَوْ يَحْلِقَ أَوْ يَسْتَحِدَّ أَوْ يُخْرِجَ دَمًا أَوْ يُبِينَ مِنْ نَفْسِهِ جُزْءًا وَهُوَ جُنُبٌ، إذْ يُرَدُّ إلَيْهِ سَائِرُ أَجْزَائِهِ فِي الْآخِرَةِ فَيَعُودُ جُنُبًا، وَيُقَالُ: إنَّ كُلَّ شَعْرَةٍ تُطَالِبُ بِجَنَابَتِهَا".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں