ایک لڑکی نے حالت حیض میں عمرہ کے تمام ارکان ادا کر لیے، تو اس صورت میں دم واجب ہوا، پھر مدینہ چلی گئی دم نہیں دیا، پھر پاک ہوکر دوبارہ عمرہ کرلے مکہ آکر تو کیا دم ساقط ہو جائے گا یا نہیں؟
واضح رہے کہ حیض کی حالت میں صرف طواف ممنوع ہے،لہذا اگرحیض کی حالت میں طواف کرلیا ہے تو اصل حکم تو یہی ہے کہ صرف طواف کا اعادہ کر لیا جائے،اگر اعادہ ممکن نہ ہو کہ گھر لوٹ آئی اور دوبارہ جانے کا ارادہ بھی نہیں ہے تو حدودِ حرم میں دم دے دیا جائے، لیکن اگر دوبارہ جاکر پاکی کی حالت میں طواف کا اعادہ کرلیا تو دم ساقط ہوگیا۔
الدرالمختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"والأصح وجوبها في الجنابة وندبها في الحدث، وأن المعتبر الأول والثاني جابر له.
قال في البحر: الواجب أحد شيئين إما الشاة أو الإعادة والإعادة هي الأصل ما دام بمكة ليكون الجابر من جنس المجبور، فهي أفضل من الدم وأما إذا رجع إلى أهله، ففي الحدث اتفقوا على أن بعث الشاة أفضل من الرجوع. وفي الجنابة اختار في الهداية أن الرجوع أفضل لما ذكرنا واختار في المحيط أن البعث أفضل لمنفعة الفقراء."
(کتاب الحج،باب الجنایات فی الحج،ج2،ص551،ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101168
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن