بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کے بعد غسل سے پہلے ہم بستری کرنا


سوال

حیض کے دوران غسل سے پہلے خون بند ہونے کے بعد ہم بستری جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

عورت کے ماہواری سے پاک ہونے میں تفصیل  یہ ہے کہ:

اگر حیض اپنی پوری مدت یعنی دس دن  میں ختم ہو اہے توخون منقطع ہوتے ہی   غسل سے قبل  عورت  سے مجامعت درست ہے،اگرچہ بہتر یہ ہے کہ غسل کے بعدہم بستری کرے۔

اور اگر دس دن سے پہلے ماہواری ختم ہو گئی ، مثلاً: چھ، سات روز میں اور عورت کی عادت بھی چھ یا سات روز کی تھی تو خون کے موقوف ہوتے ہی  ہم بستری درست نہیں، بلکہ حیض ختم ہونے کے بعد جب عورت غسل کر لے یا ایک نماز کا وقت گزر جائے (جس میں غسل کرکے کپڑے پہن کر نماز شروع کرسکے)  اس کے بعد مجامعت درست ہو گی۔

اور اگر عادت کے ایام سے پہلے ہی خون بند ہوگیا ہو اس صورت میں عادت کے ایام مکمل ہونے سے پہلے ہم بستری جائز نہیں، ممکن ہے کہ وقتی طور پر خون بند ہواہو اور دوبارہ لوٹ کر آجائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

''(ويحل وطؤها إذا انقطع حيضها لاكثره) بلا غسل وجوبابل ندبا.(وإن) انقطع لدون أقله تتوضأ وتصلي في آخر الوقت، وإن (لاقله) فإن لدون عادتها لم يحل، أي الوطء وإن اغتسلت؛ لأن العود في العادة غالب بحر، وتغتسل وتصلي وتصوم احتياطا، وإن لعادتها، فإن كتابية حل في الحال وإلا (لا) يحل (حتى تغتسل) أو تتيمم بشرطه(أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) ولبس الثياب.''

(1/294،ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200866

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں