بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حافظہ کا تراویح کی امامت کرنا جائز نہیں ہے


سوال

حافظہ عورت تراویح میں قرآن مجید سنا سکتی ہے؟ اس کی اقتدا میں گھر اور باہر کی بہت سی عورتیں تراویح کی نماز ادا کرنے آتی ہیں،آیا کہ ان کی تراویح کی نماز ہو جائے گی یا نہیں  ؟ تقریبًا  پچاس کے قریب عورتیں نماز پڑھنے آتی ہیں۔

جواب

فرض نماز ہو یا نفل ،عورت  مردوں کے لیے امام نہیں بن سکتی، یعنی عورت کی اقتدا میں مرد کی نماز ہی نہیں ہوگی، اور اسی طرح عورت کا عورتوں کے لیے امام بننا بھی مکروہ تحریمی ہے، اور اگر تراویح کا اہتمام اس طرح کیاجائے کہ دیگر گھروں سے بھی عورتیں آکر اس عورت کے پیچھے تراویح پڑھیں تو اس میں اور بھی بہت سے مفاسد و خرابیاں ہیں،اس لیے ایسا کرنا جائز نہیں، خواتین کے لیے یہی حکم ہے کہ وہ تنہا اپنی نماز ادا کریں ، تراویح کی جماعت نہ کریں۔

فتاوی شامی میں ہے :

" ویکره تحریماً جماعة النساء ولو في التراویح - إلی قوله - فإن فعلن تقف الإمام وسطهن فلو قدمت أثمت".

وفیه أيضاً:

"(قوله: ويكره تحريماً) صرح به في الفتح والبحر (قوله: ولو في التراويح) أفاد أن الكراهة في كل ما تشرع فيه جماعة الرجال فرض أو نفل".

(كتاب الصلاة، ‌‌باب الإمامة، ج: 1، ص: 565، ط: سعيد)

اعلاء السنن میں ہے :

''فعلم أن جماعتهن وحدهن مکروهة."

(ج:4،ص:226،ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں