بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہاتھ پاؤں میں راڈ (Rod) لگائے شخص کے لیے غسلِ جنابت کا حکم


سوال

اگر کسی شخص کے ہاتھ پاؤں میں راڈ لگا ہو تو وہ غسلِ جنابت کیسے کرے؟

جواب

 ہاتھ پاؤں میں جو راڈ (Rod)لگایا جاتا ہے وہ انسانی گوشت کے اندر ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کی جگہ  لگایا جاتا ہے، اس لیے ہاتھ پاؤں میں راڈ لگائے ہوئے شخص کے لیے بھی غسلِ جنابت میں کلی کرنا ،  ناک میں نرم حصہ تک پانی ڈالنا اور پورے جسم پر پانی بہانا ضروری ہے۔

تاہم سائل کا راڈ لگانے سے مراد کچھ اور صورت  ہے یا ڈاکٹر نے پانی استعمال کرنے سے منع کیا ہےتو اس کی اچھی طرح وضاحت کر کے دوبارہ سوال ارسال کریں، اس پر حتمی جواب دیا جائے گا۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(وفرض الغسل) أراد به ما يعم العملي كما مر، وبالغسل المفروض كما في الجوهرة، وظاهره عدم شرطية غسل فمه وأنفه في المسنون كذا البحر، يعني عدم فرضيتها فيه وإلا فهما شرطان في تحصيل السنة (غسل) كل (فمه) ويكفي الشرب عبا؛  لأن المج ليس بشرط في الأصح (وأنفه) حتى ما تحت الدرن (و) باقي (بدنه) لكن في المغرب وغيره: البدن من المنكب إلى الألية، وحينئذ فالرأس والعنق واليد والرجل خارجة لغة داخلة تبعا شرعا (لا دلكه) لأنه متمم، فيكون مستحبا لا شرطاً، خلافاً لمالك. 

(ويجب) أي يفرض (غسل) كل ما يمكن من البدن بلا حرج مرة كأذن و (سرة وشارب وحاجب و) أثناء (لحية) وشعر رأس ولو متبلداً لما في - {فاطهروا} [المائدة: 6]- من المبالغة (وفرج خارج) لأنه كالفم لا داخل؛ لأنه باطن، ولا تدخل أصبعها في قبلها به يفتي. (لا) يجب (غسل ما فيه حرج كعين) وإن اكتحل بكحل نجس (وثقب انضم و) لا (داخل قلفة)".

(کتاب الطهارة: ج:1، ص:151، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403101546

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں