بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گٹکا اور ماوا کے کاروبار کرنے والے کو قربانی میں شریک کرنا


سوال

گٹکا اور ماوا کے کاروبار کرنے والے کے ساتھ قربانی میں شریک ہونے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

اگر گٹکے اور ماوے میں  ناپاک اور حرام اشیاء شامل نہیں ہے تو اس کی تجارت حرام نہیں ہوتی، البتہ مضر صحت اور قانوناً جرم ہونے کی وجہ سے اس سے بچنا چاہئے، بہرحال اس صورت میں اس سے حاصل ہونے والی کمائی حلال ہوگی ، اور ایسے شخص کو قربانی میں شریک بنانا درست ہوگا۔

اور جس گٹکے اور ماوے میں حرام اشیاء شامل ہوں تو اس کی تجارت جائز نہیں ہے اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی بھی حلال نہیں۔ اور جس شخص کی کل یا اکثر آمدن حلال نہ ہو  یا وہ اپنی حرام آمدن سے قربانی میں شریک ہو رہا ہو،اسے قربانی میں شریک بنانا درست نہیں۔

الفتاوى الهندية (5/ 304):

"وإن كان كل واحد منهم صبياً أو كان شريك السبع من يريد اللحم أو كان نصرانياً ونحو ذلك لايجوز للآخرين أيضاً، كذا في السراجية. ولو كان أحد الشركاء ذمياً كتابياً أو غير كتابي وهو يريد اللحم أو يريد القربة في دينه لم يجزئهم عندنا؛ لأن الكافر لايتحقق منه القربة، فكانت نيته ملحقةً بالعدم، فكأنه يريد اللحم، والمسلم لو أراد اللحم لايجوز عندنا".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں