بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بار پانی پینا کلی کے قائم مقام نہیں ہے


سوال

میں جب غسل کرتا ہوں تو وہم رہتا ہے کہ غرارہ حلق تک نہیں پہنچا جس کی وجہ سے میں بار بار غرارہ کرتا رہتا ہوں اور میں اس بات سے بہت پریشان ہوں۔ پوچھنا یہ تھا کہ اگر میں غرارے کی جگہ تین بار چُلو میں پانی ڈال کر پی لوں تو کیا پانی  حلق تک پہنچ جاے گا؟ اور کیا اس طرح غسل ہو جائے گا؟

جواب

بصورتِ مسئولہ غسل میں صرف کلی کرنا فرض ہے ، غرارے کرنا نہ لازم ہے اور نہ ہی فرض ہے، البتہ  کلی کرنے اور ناک میں پانی  چڑھانے میں مبالغہ کرنا سنت ہے، اب مبالغہ کرنے کی دو  صورتیں ہیں:  پہلی صورت تو یہ ہے کہ خوب اچھی طرح کلی کرے جس سے منہ اچھی طرح دھل جائے، اور دوسری صورت یہ ہے کہ غرارے کرے، نیز ان میں  سے جس صورت پر بھی عمل کیا جائے ، مبالغہ کی سنت ادا ہوجائے گی۔ البتہ روزے دار کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ  غرارہ نہ کرے؛کیوں کہ اس سے  روزہ ٹوٹنے کا اندیشہ ہے۔

صرف تین   چلو  پانی  پینے سے غسل  کا فرض ادا نہیں ہوگا؛  کیوں کہ غسل میں کلی کرنا فرض ہے، البتہ اگر چلو میں پانی لے کر منہ میں اچھی طرح گھما کر پی لیا تو فرض ادا ہوجائے گا، تاہم اس تکلف کی ضرورت نہیں ہے، اچھی طرح کلی کرکے پانی باہر پھینک دینا چاہیے، سنت طریقہ بھی یہی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و غسل الفم) أي استيعابه، ولذا عبر بالغسل أو للاختصار (بمياه) ثلاثة (والأنف) ببلوغ الماء المارن (بمياه)  (والمبالغة فيهما) بالغرغرة، ومجاوزة المارن (لغير الصائم) لاحتمال الفساد؛ وسر تقديمهما اعتبار أوصاف الماء؛. لأن لونه يدرك بالبصر، وطعمه بالفم، وريحه بالأنف. ولو عنده ماء يكفي للغسل مرة معهما وثلاثا بدونهما غسل مرة.(قوله: والمبالغة فيهما) هي السنة الخامسة. وفي شرح الشيخ إسماعيل عن شرح المنية: والظاهر أنها مستحبة.

(قوله: بالغرغرة) أي في المضمضة، ومجاوزة المارن في الاستنشاق، وقيل: المبالغة في المضمضة تكثير الماء حتى يملأ الفم. قال في شرح المنية والأول أشهر."

(سنن الوضوء، ج:1، ص:115، ط:ايج ايم سعيد)

نیز وہم کے موقع پر ان دعاؤں کا اہتمام کریں:

1..."أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ

2... اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَأَعُوْذُبِكَ رَبِّ مِنْ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ.

3... اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَكَ وَ ذِكْرَكَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی"

یعنی  اے اللہ! میرے دل کے وساوس کو اپنے خوف اور ذکر سے بدل دیجیے، اور میرے غم اور خواہشات کو ان اعمال میں بدل دیجیے  جن میں آپ کی محبت اور رضا ہو۔

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں