بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غصہ کی حالت میں بیوی کو پانچ مرتبہ طلاق کہنے کا حکم


سوال

میرے شوہر نے غصہ میں پانچ  دفعہ مجھے کہا "طلاق، طلاق، طلاق" پھر کہا کہ اگر تم آج اپنی امی کے گھر نہیں گئی تو تجھے طلاق ہے، اور میں اسی دن اپنی امی کے گھر نہیں گئی۔

پوچھنا یہ ہے کہ طلاق واقع ہوئی کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائلہ کا بیان واقعۃً  درست ہے   کہ  سائلہ کے شوہرنے غصہ کی حالت میں سائلہ کو   پانچ  مرتبہ (طلاق،طلاق ،طلاق )کہا ،تو اس سے   سائلہ   پر  اسی وقت تینوں  طلاقیں واقع  ہوگئیں، اور   سائلہ شوہر   پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی اور نكاح ختم ہوگيا ہے،  اب رجوع  يا  دوبارہ نكاح  نہیں ہوسکتا۔

 فتاوی شامی میں ہے:

"ولا يلزم كون الإضافة صريحة في كلامه؛ لما في البحر لو قال: طالق فقيل له من عنيت؟ فقال امرأتي طلقت امرأته. اهـ۔ .... ويؤيده ما في البحر لو قال: امرأة طالق أو قال طلقت امرأة ثلاثا وقال لم أعن امرأتي يصدق اهـ ويفهم منه أنه لو لم يقل ذلك تطلق امرأته، لأن العادة أن من له امرأة إنما يحلف بطلاقها لا بطلاق غيرها،"

(کتاب الطلاق، باب صریح الطلاق، ج:3،ص: 248، ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

     " وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية۔"

(کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1، ص:473، ط:رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں