لقطہ اگر قیمتی شے نہ ہو اور ہم خود مستحق بھی نہ ہوں تو کیا اس کی مالیت صدقہ کرسکتے ہیں اور سال سے پہلے کر سکتے ہیں؟
گری پڑی چیزاگرقیمتی نہ ہو، بلکہ بہت معمولی ہو،جس کےبارے میں اندازہ ہوکہ مالک اسے تلاش نہیں کرےگاتواسےخوداستعمال کرنےکی اجازت ہے، اگرخودمستحق نہیں توصدقہ کردےاورگری پڑی چیزاگرقیمتی ہواوراس کےضائع ہونےکاخوف ہو،تو اسے بغرضِ حفاظت اٹھا کرتشہیرکرکے مالک کو لوٹانا واجب ہے،نیز اگرتشہیرکےبعد مالک کاکہیں بھی سراغ نہ لگے اور یقین ہوجائےکہ اب اس کا مالک معلوم نہ ہوسکے گا یا مالک نےاس کا پیچھاچھوڑ دیا ہےتولقطہ پانے والا اگر مالدار ہے تو اسے اپنے پاس محفوظ رکھے اور مالک ملنے پر اسے حوالہ کردے اور اگر مالک کا انتظار کرنے میں اس چیز کے ضیاع کا اندیشہ ہو یا حفاظت مشکل ہو تو اسے صدقہ کردے۔
گری پڑی چیز کی تشہیرکے متعلق صحیح قول یہ ہے کہ جب تک غالب گمان نہ ہوجائے کہ اب اس کا مالک نہیں مل سکے گا تب تک اس کی تشہیر کی جائے گی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"( وعرف ) أي نادى عليها حيث وجدها وفي المجامع ( إلى أن علم أن صاحبها لا يطلبها أو أنها تفسد إن بقيت كالأطعمة ).....(قوله: إلى أن علم أن صاحبها لا يطلبها) لم يجعل للتعريف مدة اتباعا للسرخسي فإنه بنى الحكم على غالب الرأي، فيعرف القليل والكثير إلى أن يغلب على رأيه أن صاحبه لا يطلبه، وصححه في الهداية، وفي المضمرات والجوهرة وعليه الفتوى وهو خلاف ظاهر الرواية من التقدير بالحول في القليل والكثير كما ذكره الإسبيجابي، وعليه قيل يعرفها كل جمعة وقيل كل شهر، وقيل كل ستة أشهر بحر.
قلت: والمتون على قول السرخسي والظاهر أنه رواية أو تخصيص لظاهر الرواية بالكثير تأمل .... ( فينتفع) الرافع ( بها لو فقيرا وإلا تصدق بها على فقير ولو على أصله وفرعه وعرسه إلا إذا عرف أنها لذمي فإنها توضع في بيت المال ) تاترخانية و في القنية لو رجا وجود المالك وجب الإيصاء ( فإن جاء مالكها ) بعد التصدق ( خير بين إجازة فعله ولو بعد هلاكها) وله ثوابها ( أو تضمينه )".
(کتاب اللقطة، ج: 4، ص: 288/289، ط: سعید)
ملتقی الابحرمیں ہے:
"و الملتقط أن ينتفع باللقطة بعد التعریف لو فقير، و إن غنيًا تصدق بها و لوعلى أبويه أو ولده أو زوجته لو فقراء، و إن كانت حقيرةً كالنَّوى و قشور الرمان و السنبل بعد الحصاد ينتفع بها بدون تعريف، و للمالك أخذها."
(كتاب اللقطة، ص: 530، ط: دار الکتب العلمية)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144612100634
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن