بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پروایڈنٹ فنڈ پر زکات


سوال

پروایڈنٹ فنڈ پر زکات کا کیا حکم ہے؟

جواب

 جی پی فنڈ کی مد میں دورانِ ملازمت جو رقم جمع ہوتی ہے وہ دینِ ضعیف ہے، اس پر زکات لازم نہیں ہوتی،   مذکورہ فنڈ کی مد میں سائل کی جو تنخواہ  کی رقم جمع ہے اس  پر زکات اس وقت واجب ہوگی ہے جب وہ وصول ہوجائے، اور وصول ہونے کے بعد یہ تفصیل ہے کہ  اگر سائل پہلے سے صاحبِ نصاب ہے تو اپنے نصاب پر سال مکمل ہونے کے وقت ان رقوم سے بھی زکات نکالنا لازم ہوگا چاہے رقم وصول ہونے کے بعد سال مکمل نہ  بھی ہوا ہو، اور اگر سائل پہلے سے صاحبِ نصاب نہیں،  مذکورہ فنڈ کی رقم ملنے کے بعد نصاب  کا مالک ہوا ہے تو   اس رقم پر وصول کرنے کے بعد ایک سال مکمل گزرنے کے بعد  ڈھائی فیصد زکات ادا کرنا لازم ہوگا، اور  جب تک وہ  رقم گورنمنٹ کے کھاتے میں جمع رہے  گی اور سائل کو نہیں ملے گی  تب تک سائل پر اس کی زکات ادا کرنا واجب نہیں  ہوگا، اور نہ ہی وصول ہونے کے بعد گزشتہ سالوں کی زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔

         فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وأما سائر الديون المقر بها فهي على ثلاث مراتب عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى -: ضعيف، وهو كل دين ملكه بغير فعله لا بدلاً عن شيء نحو الميراث، أو بفعله لا بدلاً عن شيء كالوصية، أو بفعله بدلاً عما ليس بمال كالمهر وبدل الخلع والصلح عن دم العمد والدية، وبدل الكتابة لا زكاة فيه عنده حتى يقبض نصابًا ويحول عليه الحول". (1/ 175،کتاب الزکاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها، ط: رشیدیة)

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

پراویڈنٹ فنڈ پر زکات کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں