بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گورنمنٹ جاب کرنے والی عورت کے لیے عدت طلاق کا حکم


سوال

کیا حکم ہے شریعت کا کہ ایک گورنمنٹ جاب کرنے والی لڑکی کو طلاق مل جا ئے تو وہ ڈیوٹی کر سکتی ہے یا چھٹی لے لے؟

جواب

مطلقہ کا عدت کا نفقہ شوہرپر لازم ہے،اس لیے عورت کا دورانِ عدت  شدید جانی و مالی نقصان کے  اندیشہ کے علاوہ گھر سے نکلنا جائز نہیں،البتہ اگر خرچ کا انتظام نہ ہو یعنی شوہر نان نفقہ نہ دیتا ہو اور اپنی طرف سے اخرجات کی گنجائش نہ ہو ،  ملازمت سے ہی خرچ کا انتظام ہورہاہو تو پھر دن کے وقت بقدر ضرورت جانے کی گنجائش ہے۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا تخرجان منه (إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه....

قال في الفتح: والحاصل أن مدار حل خروجها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره، فمتى انقضت حاجتها لايحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها. اهـ. وبهذا اندفع قول البحر إن الظاهر من كلامهم جواز خروج المعتدة عن وفاة نهارا ولو كان عندها نفقة، وإلا لقالوا: لاتخرج المعتدة عن طلاق، أو موت إلا لضرورة فإن المطلقة تخرج للضرورة ليلا، أو نهارًا اهـ.
ووجه الدفع أن معتدة الموت لما كانت في العادة محتاجة إلى الخروج لأجل أن تكتسب للنفقة قالوا: إنها تخرج في النهار وبعض الليل، بخلاف المطلقة. وأما الخروج للضرورة فلا فرق فيه بينهما كما نصوا عليه فيما يأتي، فالمراد به هنا غير الضرورة، ولهذا بعدما أطلق في كافي الحاكم منع خروج المطلقة قال: والمتوفى عنها زوجها تخرج بالنهار لحاجتها ولا تبيت في غير منزلها، فهذا صريح في الفرق بينهما، نعم عبارة المتون يوهم ظاهرها ما قاله في البحر، فلو قيدوا خروجها بالحاجة كما فعل في الكافي لكان أظهر."

(كتاب الطلاق‌‌،باب العدة،‌‌فصل في الحداد،ج:3،ص:536،ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144504100268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں