بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گزشتہ سالوں کی زکوۃ کس حساب سے ادا کی جائے؟


سوال

میں نے (1997) سے لے کر (2012) یا (2013) تک زکوۃ نہیں دی،  اس دوران نہ مجھے سونے کے ریٹ کا پتہ ہے اور نہ اسکے وزن کا میں نے کافی کوشش کی پتہ کرنے کی، رہنمائی فرمائیں کہ گزشتہ سالوں کی زکوۃ کس حساب سے ادا کروں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ سونے سے گزشتہ سالوں کی زکوۃ کی ادائیگی میں سونے کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا، نیز گزشتہ سالوں کی زکوۃ ادا کرنے  کا طریقہ یہ  ہوگا کہ نصاب کے بقدر موجود سونے کی مجموعی قیمت سے  گزشتہ  ہر سال کے بدلے اس کا  ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کی جائے، اور اس مقدار کو  اگلے سال کی زکاۃ  نکالتے وقت منہا کیا جائے گا، اسی طرح آگے بھی طریقہ کار اختیار کیا  جائے گا۔

         بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع   میں ہے:

"وأما وجوب الزكاة فمتعلق بالنصاب إذ الواجب جزء من النصاب، واستحقاق جزء من النصاب يوجب النصاب إذ المستحق كالمصروف... وبيان ذلك أنه إذا كان لرجل مائتا درهم أو عشرين مثقال ذهب فلم يؤد زكاته سنتين يزكي السنة الأولى، وليس عليه للسنة الثانية شيء عند أصحابنا الثلاثة، وعند زفر يؤدي زكاة سنتين".

(كتاب الزكوة، ج:2، ص:07، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144410101241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں