بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصے میں دی گئی طلاق کا حکم


سوال

غصے  میں طلاق ہوگی یا نہیں ؟

جواب

طلاق عموماً  غصہ کی ہی حالت میں دی جاتی ہے، اور غصہ  کی حالت میں دی گئی طلاق شرعاً واقع ہوجاتی ہے۔ 

باقی جن الفاظ میں طلاق دی گئی اور جتنی مرتبہ دی گئی، اس کے اعتبار سے حکم میں فرق ہوگا، تفصیل مطلوب ہو تو وضاحت کرکے معلوم کرلیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان، قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لايتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه، الثاني أن يبلغ النهاية فلايعلم ما يقول ولايريده، فهذا لا ريب أنه لاينفذ شيء من أقواله، الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون، فهذا محل النظر، والأدلة تدل على عدم نفوذ أقواله اهـ  ملخصاً من شرح الغاية الحنبلية، لكن أشار في الغاية إلى مخالفته في الثالث حيث قال: ويقع طلاق من غضب خلافاً لابن القيم اهـ وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش". (3/244)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201293

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں